Today Urdu Article

قلم کی نوک سے

تحریر : محمد ذیشان

today urdu article

گرچہ لکھنے کا سلسلہ کافی عرصے سے موقوف ہے اور آج دل پھر کچھ لکھنے کو کر رہا ہے ۔ بات ہی کچھ ایسی ہے اس وقت حالات پھر کچھ ایسے ہوچکے ہیں کہ میرا ملک لہو لہو ہے ، کچھ اسلام کی روح سے نابلد جاہل چھوکرے شرپسند مولویوں کے بہکاوے میں آکر ڈنڈے اٹھا کر اپنے ہی ملک کے املاک اور لوگوں کو توڑ رہے ہیں ۔ اور نعرہ ایک دفعہ پھر تحفظ ناموس رسالت کا ہے۔ شاید یہ لوگ اب بھی اسی دور میں جی رہے ہیں جہاں تلوار اور ڈنڈے کے زور سے اپنا مذہب اور اپنے عقیدے منوائے جاتے تھے آج کل وہ دور نہیں ہے آج کل دور ہے دلائل کا میڈیا کا اپنے آپ کو مضبوط کرنے کا منظم کرنے کا اور ہمارے ہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہے ہم ایک منتشر کی ہوئی اور بکھری ہوئی ، جذباتی اور بگڑی ہوئی قوم ہیں۔
کبھی ہمیں مذہب کے نام پر نام نہاد ملا استعمال کرتے ہیں تو کبھی ہمیں اپنے ذاتی حقوق کے لئے سیاسی لیڈران اور ہمارا شعور بھی ایسا ہے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر اپنے ہی ملک کو توڑ دیتے ہیں اپنے ہی لوگوں کا نقصان کر دیتے ہیں اور اپنے ہی روزگار پر لات مار لیتے ہیں۔
اقوام عالم اس وقت اپنے آپ کو منظم مضبوط اور دلائل کی بنیاد پر ہی ہیں جبکہ ہم ابھی تک وہی جذبات کے جذباتی۔
آجکل جذباتیت سے زیادہ سوچ سمجھ کر اور منصوبہ بندی سے کام کرنے کا دور ہے لیکن ہماری عقل کے پٹ وہاں تک کھلتے ہی نہیں۔
آپ حکومت کو الزام دے سکتے ہیں ۔ قصور حکومت کا بھی ہے کل تک کسی تحریک لبیک کو اپنی کرسی کے لئے استعمال کررہے تھے اور آج اسے ہی کالعدم قرار دے رہے ہیں اور اس پر ہیں فنڈنگ اور دہشتگردی کا الزام لگا رہے ہیں ۔
کیااس طرح حالات ٹھیک ہونگے؟
کیا پنجاب کو رینجرز کے حوالے کر کے حالات بالکل نارمل ہو جائیں گے؟
کیا اس کے بعدکوئی بھی مولوی کوئی بھی سیاسی لیڈر ہمارے نابلد ذہنوں میں اپنے نظریات انڈیل کے ہاتھوں میں ڈنڈےدے کر سڑکوں پر نہیں لے آئے گا؟
اس کے بعد کیا کوئی بھی انتہا پسندی رونمانہیں ہوگی؟
اس کا یہ حل نہیں ہے ۔ اس کا حل ہے کہ آپ اپنے نوجوان کو اتنا شعور اتنی تعلیم دو کہ انہیں نام نہاد لیڈر ان کے بہکاوے میں نہ آسکیں اور اس کے پاس کرنے کے لئے بہت کچھ ہو نا کہ وطن عزیز کو نقصان پہنچانے کے لیے وقت ہی وقت۔ لیکن بدقسمتی سے ایسا کوئی بھی نہیں کرے گا کیونکہ آج کی حکومت کل کے اپوزیشن ہوگی اور آج کی اپوزیشن کل کی حکومت اور انہیں اپنے مفاد کے لئے ایسے جاہلوں کی ضرورت پڑتی رہے گی جن کو وقت پڑنے پر ڈنڈے دے کر سڑکوں پر اتارا جا سکے-
ذیشانیات

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *